گیت نمبر:100 گیت:تیرے شکوے وہم مٹا دوں گا
شاعر:فاروق روکھڑیؔ کمپنی:این ایم سی والیم:159
تیرے شکوے وہم مٹا دوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
سب دل سے بوجھ ہٹا دوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
کتنے غضب کا بچپن گذرا ہم دونوں کا بھول گے
تم میں بچپن یاد دِلا دُوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
تیرے شکوے وہم مٹا دوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
تیرے حُسن جمال پہ جو لکھے میھٹے میھٹے پیارے پیارے
تُجھے سارے گیت سُنا دُوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
تیرے شکوے وہم مٹا دوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
میں خود کُٹھیا میں رہتا ہوں میرا دِل دَریا سمندر ہے
تجھے تاج محل بنوا دُوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
تیرے شکوے وہم مٹا دوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
فاروق میں ہوں مقروض بہت تیرے حسن و جمال کا جانِ من
میں سارے قرض چکا دُوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
تیرے شکوے وہم مٹا دوں گا کیا پاس میرے تم ٹھہرو گے
|