گیت نمبر:99 گیت:دل لگانے کی ہم کو ملی یہ
شاعر:ایس ایم صادقؔ کمپنی:این ایم سی والیم:159
دِل لگانے کی ہم کو ملی یہ سزا کوئی اَپنا بنا کے دَغا دِے گیا
مجھ سے جینے کا حق چھین کر زِندگی کی دُعا دے گیا
بیوفا نے توڑ دِی جب پیار کی پہلی قسم اُس کی زُلفیں تھیں پریشان میری بھی آنکھیں تھی نم
وقت رخصت بیوفا نے مجھ پہ ڈھایا یہ ستم ایک تصویر کے اُس نے ٹکڑے کیے
میری صورت کا حصہ مجھے دے گیا
وقت کے بےرحم ہاتھوں سے لُٹی جاگیر تھی میں نے دِیکھا جب اُسے تو وہ میری تصویر تھی
اُس نے مجھ کو جو دیا ہے وہ میری تقدیر تھی تحفے غیروں کو اُس نے وَفا ک دیئے
بے وفائی کا قصہ مجھے دے گیا
کاش ہم بھی عشق کی اُن تُہمتوں سے کھیلتے اَپنی یہ قسمت کہاں کہ گیسوں سے کھیلتے
دِل جلوں کو میں نے دِیکھا آنسوؤں سے کھیلتے اَپنا سب کچھ گنوا کے میں روتا رہا
کوئی چاہت کا اَچھا صِلہ دِے گیا
ایک دن اُس بیوفا سے میں نے ملنے کو کہا اِک نظر دِیکھا مجھ تو کر لی پھر نیچی نگاہ
میں نے پوچھا اس تے صادقؔ مسکرا کے یہ کہا اب کے بچھڑے ملیں گے حشر میں سبھی
وہ حشر کا دَلاسہ مجھے دے گیا
|