گیت نمبر:98 گیت:یاد کر کے تو میرے پیار کو
شاعر:متفرق کمپنی:آر جی ایچ والیم:11
سامعین کرام اس سے پہلے کہ میں کچھ عرض کروں میں اپنے اور اپنے ساتھیوں کی جانب سے آپکی خدمت اقدس میں سلام عرض کروں گا۔ آج کی اس خصوصی نشست کے لئے میں برادرِ محترم جناب رحمت صاحب کا خصوصی طور پہ اور محمود بھائی کا بھی خصوصی طور پر مشکور ہوں کہ انہوں نے اس نشست کا اہتمام کر کے مجھے آپ کے سامنے اور آپ کو میرے سامنے ہونے کا موقع فراہم کیا۔چند غزلیں کچھ ٹوٹے پھوٹے گیت آپکی خدمت میں عرض کروں گا گر کسی قابل پائیں۔
یہ آپ لوگوں کی ذرہ نوازی اور حوصلہ افزائی تھی کہ خدائے بزرگ و بر تر نے آج مجھے اس مقام سے نوازا ہے میں اس یقین یہ یہاں تک چلا آیا ہوں کہ آگے بھی آپکی سنگت میرے ساتھ ساتھ رہے گی۔ جہاں تک فنِ موسیقی کا تعلق ہے تو میرے دَامن میں تو کانٹوں کے سوا کچھ بھی نہیں۔ میں تو آوارہ سا فنکار ہوں میری کیا وقعت ایک دو گیت پریشاں سے گا لیتا ہوں ا ور گاہے گاہے کسی نا کام شرابی کی طرح ایک دو زہر کے ساغر بھی چڑھا لیتا ہوں۔
جاتے جاتے اور ایک شعر. . . . .
اس لیے بھی رات کو گھر سے نکل آتا ہوں میں
سردیوں کے چاند کو اِحساسِ تنہائی نہ ہو
کل رات بھی وعدے کا تیرے دِل کو یقین تھا کل رات بھی لیکن میری رو رو کے کٹی ہو
منسوب ہوئی ہے میری وحشت کے چلن سے جب تیرے آنگن سے کوئی بات چلی
یاد کر کے تو میرے پیار کو روتا ہو گا
چاند جب جب تیرے آنگن میں اُترتا ہو گا
خیال یاد سلامت تجھے خدا رَکھے تیرے بغیر کبھی گھر میں روشنی نہ ہوئی
صبا یہ ان سے ہمارا پیام کہہ دینا گئے ہو جب سے یہاں صبح و شام نہ ہوئی
یوں ہی مرجھا سے گئے ہوں گے مہکتے گجرے
جانے والا نہ مگر لوٹ کے آیا ہو گا
جو میرا نام بھی لیتا تھا دعاؤں کی طرح
نہیں ترس آیا میڈے حال تے ظالم تے تیڈا ہر ویلے انکار اے
چاہ معاف کریندا اے ٹر آیاں نوں باویں ہوون جُرم ہزار اِے
اِنہاں سرخ اِنہابی ہونٹاں نوں دِے حرکت کر اِقرار اِے
تیں توں نکھڑے کے بیوسؔ او رو رو کے او بہوں اوکھے وقت گذارے
جو میرا نام بھی لیتا تھا دعاؤں کی طرح
سوچتی ہوں مجھے کس طور سے بھولا ہو گا
دِل کے محرومیں تمنا ہے مگر خوش بھی
گلشن پرست ہوں مجھے گل ہی نہیں عزیز کانٹوں سے بھی نبھا کیے جا رہا ہوں
یوں زندگی گذار رہا ہوں تیرے بغیر جیسے کوئی گناہ کیے جا رہا ہوں
دِل کے محرومیں تمنا ہے مگر خوش بھی
حوصلہ وقت نے کیا کیا نہ سکھایا ہو گا
اَب ستا عشقا یہ اَنداز بدل بھی ڈالو
وہ اُٹھ جائے گا دُنیا سے اَچھا ہو گا
میری زندگی تو گزر تیرے ہجر کے بہانے
میری موت کو بھی پیارے چاہیے بہانہ
میں وہ صاف ہی نہ کہہ دُوں ہے جو فرق تجھ میں مجھ میں
تیرا دَرد دَردِ تنہا میرا غم غمِ زمانہ
اِن چمکتے ہوئے چہروں پہ نہ جانا کوئی دِل کبھی غور سے دِیکھو گے تو میلا ہو گا
چند گھڑیاں کول کلھوں وَ نج ظالم تے دے رَج کے کرن دِیدار اِے
ہے وقتِ آخیری ٹُر وسیاں تے مُکھ وے سن نی سانگے سارے
آ موت دا وقت قریب گیا ہم تے پیا تی دَم کفن تیار اِے
تو ڑے رَج کے بیوسؔ ویکھ گھنیں تیکوں سنگدل ٹر دی وار اِے
جب میرے ہاتھ تھے روتی ہوئی نَم آنکھوں پر
اُس نے جاتے ہوئے مُڑ کر مجھے دِیکھا ہو گا
چاند ہر جگ ہے یہی ہو گا اِس کے سبب
ہنس پڑھا ہو گا کوئی اور کوئی رویا ہو گا
یاد کر کے تو میرے پیار کو روتا ہو گا
چاند جب جب تیرے آنگن میں اُترتا ہو گا
|