جانِ جاناں غیر سے یہ مشورے اچھے نہیں اَب میری بَربادی کے تذکرے اچھے نہیں
جن کی تعبیریں غلط ہوں جو نہ پورے ہو سکیں اِس طرح کے خواب صادقؔ دیکھنے اچھے نہیں
اِک اِک وَرق لہو میں تر ہے میری پریم کہانی کا پوچھ نہ کیسے اُجڑا گلشن اِک رَاجے اِک رَانی کا
چھینا جب تقدیر نے اُسکو میرے پیار کی باہوں سے اِتنا روئے اِتنا تڑپے صدیوں کھیلے آہوں سے
اَب دونوں کی آنکھ میں کب ہے ایک بھی قطرہ پانی کا اِک اِک وَرق لہو میں تر ہے میری پریم کہانی کا
اُس کے پیار میں پاگل ہے دِل جس نے دِل پہ وار کیے دِل نے اَپنی اِیک نہ مانی ہم نے جتن ہزار کیے
کس کے آگے رونا روئیں دَل کی نافرمانی کا اِک اِک وَرق لہو میں تر ہے میری پریم کہانی کا
اِسی لئے تو تو سارے جگ میں تم پگلے کہلاتے ہو دُنیا والو پیار کے مسلے ہم کو کیا بتلاتے ہو
ہم نے تو کھیلا ہے برسوں کھیل یہ آگ اور پانی کا اِک اِک وَرق لہو میں تر ہے میری پریم کہانی کا
اِک کاغذ کی نہیا میں نے بہتی ندی میں چھوڑی تھی میرے پیار کی طرح صادق عمر ہی اسکی تھوڑی تھی
ڈوب گئی تو مطلب سمجھا اِس جیون بےمعنی کا اِک اِک وَرق لہو میں تر ہے میری پریم کہانی کا
|