گیت نمبر:9 گیت:تن کے زخم تو بھر گے لیکن
شاعر:ایس ایم صادق کمپنی:پی ایم سی والیم:58
بات پردے کی ہے پردہ ہی پڑا رہنے دو نام قاتل کا بتا دُوں میرا کام نہیں
کام کیا ہے تیری اُلفت میں تڑپنے کے سوا تُو نہیں ہے تو گھڑی بھر مجھے آرام نہیں
تَن کے زخم تو بھر گے لیکن دل کو ابھی آرام نہ آیا جس کیلئے ہوں اب تک زندہ اُسکا کوئی پیغام نہ آیا
بدنامی کے داغ لگے ہیں بس میرے ہی دامن پر جس نے کیا ہے رسوا مجھکو اُس پہ کوئی الزام نہ آیا
جس کیلئے ہوں اب تک زندہ اُسکا کوئی پیغام نہ آیا تَن کے زخم تو بھر گے ل یکن دل کو ابھی آرام نہ آیا
بیجھا اُس نے نامہ بھر کو جب میں دُنیا چھوڑ چلا اُس کا قاصد آیا لیکن میرے کسی بھی کام نہ آیا
جس کیلئے ہوں اب تک زندہ اُسکا کوئی پیغام نہ آیا تَن کے زخم تو بھر گے ل یکن دل کو ابھی آرام نہ آیا
جِسکو پی کر اپنے ٹوٹے دِل کو کُچھ تو چین ملے اَپنے ہاتھ میں ابتک یارو کوئی بھی ایسا جام نہ آیا
جس کیلئے ہوں اب تک زندہ اُسکا کوئی پیغام نہ آیا تَن کے زخم تو بھر گے ل یکن دل کو ابھی آرام نہ آیا
توڑ دیا ہے جِس کی خاطر ناطہ ساری دُنیا سے اُسکے ہونٹوں پر اب تک بھول کے میرا نام نہ آیا
جس کیلئے ہوں اب تک زندہ اُسکا کوئی پیغام نہ آیا تَن کے زخم تو بھر گے ل یکن دل کو ابھی آرام نہ آیا
خبر تھی اُسکو میری میت اُسکی گلی سے گذرے گی لوگ تو سب دیکھ رہے تھے لیکن وہ سربام نہ آیا
جس کیلئے ہوں اب تک زندہ اُسکا کوئی پیغام نہ آیا تَن کے زخم تو بھر گے ل یکن دل کو ابھی آرام نہ آیا
تیرے در پر دستک دے کے آخر صادقؔ سو ہی گیا تو نہ ملا تو موت ملی ہے دَر سے تیرے ناکام نہ آیا
جس کیلئے ہوں اب تک زندہ اُسکا کوئی پیغام نہ آیا تَن کے زخم تو بھر گے ل یکن دل کو ابھی آرام نہ آیا
|