کیوں بھول گے ہم کو رشتہ تو پرانا تھا
اِک یہ بھی زمانہ ہے اِک وہ بھی زمانہ تھا
رَنگین فضاہیں تھی اور شوخ اَداہیں تھی
جذبوں میں جوانی تھی موسم بھی سہانا تھا
سینے سے لگایا تھا آنکھوں پہ بٹھایا تھا
معلوم نہ تھا تم نے یوں چھوڑ کے جانا تھا
کیوں ہم سے خفا ہو تم کیوں ہم سے جدا ہو تم
کیا جرم ہوا ہم سے اِتنا تو بتانا تھا
نفرت سے بھری نظریں اِک جان ہی لے بیٹھی
ٹکڑے ہی کیے دل کے کیا خوب نشانہ تھا
کیوں بھول گے ہم کو رشتہ تو پرانا تھا
اِک یہ بھی زمانہ ہے اِک وہ بھی زمانہ تھا
|