ہر طرف سے نظروں کا وار قاتلانہ ہے اِک طرف اِکیلا دِل اِک طرف زمانہ ہے
تیز ہوا ہوں میں اِک چراغِ حسرت ہوں جن کی ہر اَدا قاتل اُن سے دوستانہ ہے
تیری یہ عمر جسے سب شبا ب کہتے ہیں قسم خدا کی اُسے ہم شرا ب کہتے ہیں
گلوں کی یوں تو چمن میں کمی نہیں لیکن وہ تیرے لب ہیں جنہیں ہم گلاب کہتے ہیں
تیری یہ عمر جسے سب شبا ب کہتے ہیں قسم خدا کی اُسے ہم شرا ب کہتے ہیں
ملی ہے جو بھی ندامت مُجھے محبت میں زمانے والے اُسی کو عذاب کہتے ہیں
تیری یہ عمر جسے سب شبا ب کہتے ہیں قسم خدا کی اُسے ہم شرا ب کہتے ہیں
نظر نظر سے ملا کر جو مسکراتے ہیں اِسے سوال اِسی کو جواب کہتے ہیں
تیری یہ عمر جسے سب شبا ب کہتے ہیں قسم خدا کی اُسے ہم شرا ب کہتے ہیں
کٹی ہے عمر فریدی تیری تماشوں میں اِسی لیے تجھے اپنے خراب کہتے ہیں
تیری یہ عمر جسے سب شبا ب کہتے ہیں قسم خدا کی اُسے ہم شرا ب کہتے ہیں
|