گیت نمبر:578 گیت:محبت میں یارو یہ کیسا نشہ ہے
شاعر:اقبالؔ کمپنی:ٹی پی گولڈ البم:3
محبت میں یارو یہ کیسا مزہ ہے نشہ ہی نشہ ہے نشہ ہی نشہ ہے
عاشق کی تقدیر لکھی ہے کس نے کہ ہر اک لب پہ گلا ہی کلا ہے
گلا ہی کلا ہے گلا ہی کلا ہے نشہ ہی نشہ ہے نشہ ہی نشہ ہے
حسینوں کے در پر ہر اک گدا گر ملے کچھ نہ پھر بھی صدا ہی صدا ہے
صد ا ہی صدا ہے صدا ہی صدا ہے نشہ ہی نشہ ہے نشہ ہی نشہ ہے
جنت سے جب سے نکلا ہے آدم مقدر میں اس کے سزا ہی سزا ہے
سزا ہی سزا ہے سزا ہی سزا ہے نشہ ہی نشہ ہے نشہ ہی نشہ ہے
مرض محبت کی شام آ گئی ہے دواہوں کو چھوڑو دعا ہی ہے دعا ہی ہے
دعا ہی ہے دعا ہی ہے نشہ ہی نشہ ہے نشہ ہی نشہ ہے
|