پیش کی تھی میں نے جس کو پیار کی سوغات بھی
دے گیا مُجھ کو زمانے بھر کے وہ صدمات بھی
پیار بازاری ہے اُس کا یہ خبر تھی کب مُجھے
بیچ دیتا ہے سر بازار وہ جذبات بھی
پیش کی تھی میں نے جس کو
گونجتا تھا میرے سینے میں دھڑکن کی طرح
اب وہ سُننے کو نہیں تیار میری بات بھی
پیش کی تھی میں نے جس کو
میں تو بس اِتنا سمجھ کر دِل پر سہہ گیا
پیار کا تحفہ بھی ہے یہ حسن کی خیرات بھی
پیش کی تھی میں نے جس کو
مُجھ کو ٹھکرا کر وہ نازؔ آخر پرایا ہو گیا
میں نے جِس پر وار دی اپنی خوشی بھی ذات بھی
پیش کی تھی میں نے جس کو
|