گیت نمبر:509 گیت:یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو
شاعر:نامعلوم کمپنی:پرانی یادیں والیم:پرانی یادیں
یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو اپنے ہی گلے کے لیے تلوار نہ مانگو
گر جاو گے تم اپنے مسیحا کی نظر سے مر کر بھی علاج دل بیمار نہ مانگو
یارو کسی قاتل سے
اس چیز کا کیا ذکر جو ممکن ہی نہیں ہے صحرا میں کبھی سایہ دیوار نہ مانگو
اپنے ہی گلے کے لیے تلوار نہ مانگو
سچ بات پہ ملتا ہے سدا زہر کا پیالہ جینا ہے تو پھر جرات اظہار نہ مانگو
یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو
کھل جائے گا اسطرح نگاہوں کا بھرم بھی کانٹوں سے کبھی پھول کی مہکار نہ مانگو
اپنے ہی گلے کے لیے تلوار نہ مانگو
یہ بھی ہے غنیمت کہ ملے کوئی خریدار بک جاو مگر قیمت دیدار نہ مانگو
یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو
|