گیت نمبر:479 گیت:کوئی مجھ سے پوچھے کے تم میرے
شاعر: کمپنی:این ایم سی والیم:165
یہ معجزہ تجھے پھر لوگ کم دکھائیں گے تیرے بغیر تجھے جی کے ہم دکھائیں گے
اور تمھاری سمت سے قصہ تمام ہے لیکن اب اسکے بعد کا سب کام ہم دکھائیں گے
زلف لہرائی تیری اور میری تقدیر بنی کوئی دیکھے تو یہ کیا پیار کی تصویر بنی
جب کبھی بڑھنے لگے شام کے ٹھنڈے سائے تیرے دہکے ہوئے رخسار وہاں کام آئے
گردش دہر نے جب جب بھی اُچھالا مجھ کو تیری مخمور نگاہوں نے سنبھالا مجھ کو
کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو میرے پیار کی اِک حسین التجا ہو
میرے دِل نے سجدے میں گِر کے جو مانگی محبت کی وہ پہلی پہلی دعا ہو
کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو وفا جِس نے لوٹی وہی بے وفا ہو
میری زندگانی اگر اِک چمن ہے تو پھر جانِ من تم ہی باد صبا ہو
کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو وفا جِس نے لوٹی وہی بے وفا ہو
میری خاموش سی دُنیا ہے کیوں آج خلل میں نے دیکھا ہے کہیں ٹوٹا ہوا تاج محل
یہ ہوا یوں بھی چلے گی مُجھے معلوم نہ تھا زلف ناگن بھی بننے گی مجھے معلوم نہ تھا
تیرے رُخساروں پہ گرمی کا کوئی نام نہیں تیری آنکھوں میں وفا کا کوئی پیغام نہیں
کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو وفا جِس نے لوٹی وہی بے وفا ہو
نہ چھیڑا گیا جِس پہ نغمہ وفا کا اُسی ساز کی ایک تُم بھی صدا ہو
جو دیتا ہے آنکھوں کو رنگین دھوکا وہی خوب صورت سا جھوٹا نشہ ہو
کبھی اپنے دِل سے تو یہ پوچھ دیکھو میرے ہو یا تُم غیر کا آسرا ہو
کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو وفا جِس نے لوٹی وہی بے وفا ہو
|