گیت نمبر:478 گیت:کوئی مجھ سے پوچھے کے تم میرے کیا
شاعر: کمپنی:ایس ایس ایس والیم:17
زلف لہرائی تیری اور میری تقدیر بنی کوئی دیکھے تو کیا پیار کی تصویر بنی
جب کبھی بڑھنے لگے شام کے ٹھنڈے سائے تیرے دہکے ہوئے رخسار وہاں کام آئے
گردش دہر نے جب جب بھی اچھالا مجھ کو تیری مخمور نگاہوں نے سنھبالا مجھ کو
کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو میرے پیار کی اِک حسین التجا ہو
میری زندگانی اگر اِک چمن ہے تو پھر جانِ من تم ہی باد صبا ہو
کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو وفا جِس نے لوٹی وہی بے وفا ہو
میرے دِل نے سجدے میں گِر کے جو مانگی محبت کی وہ پہلی پہلی دعا ہو
کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو وفا جِس نے لوٹی وہی بے وفا ہو
میری خاموش سی دُنیا ہے کیوں آج خلل میں نے دیکھا ہے کہیں ٹوٹا ہوا تاج محل
یہ ہوا یوں بھی چلے گی مُجھے معلوم نہ تھا زلف ناگن بھی بننے گی مجھے معلوم نہ تھا
تیرے رُخساروں پہ گرمی کا کوئی نام نہیں تیری آنکھوں میں وفا کا کوئی پیغام نہیں
کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو وفا جِس نے لوٹی وہی بے وفا ہو
نہ چھیڑا گیا جِس پہ نغمہ وفا کا اُسی ساز کی ایک تُم بھی صدا ہو
جو دیتا ہے آنکھوں کو رنگین دھوکا وہی خوب صورت سا جھوٹا نشہ ہو
کبھی اپنے دِل سے تو یہ پوچھ دیکھو میرے ہو یا تُم غیر کا آسرا ہو
کوئی مُجھ سے پوچھے کہ تُم میرے کیا ہو وفا جِس نے لوٹی وہی بے وفا ہو
|