تُو اَگر ہم کلام ہو جائے ہم فقیروں کا کام ہو جائے
میں بڑا خوش نصیب ہو جاؤں تُو اگر میرے نام ہو جائے
تُو اَگر ہم کلام ہو جائے ہم فقیروں کا کام ہو جائے
جو تُجھے دیکھ لے کِسی صورت وہ تمھارا غلام ہو جائے
تُو اَگر ہم کلام ہو جائے ہم فقیروں کا کام ہو جائے
تُو نگائیں جو پھیر لے مُجھ سے میرا قصہ تمام ہو جائے
تُو اَگر ہم کلام ہو جائے ہم فقیروں کا کام ہو جائے
اے پرندو گھروں کو لوٹ آنا اِس سے پہلے کہ شام ہو جائے
تُو اَگر ہم کلام ہو جائے ہم فقیروں کا کام ہو جائے
اُس کے در پر پڑے ہو ئے مظہرؔ عمر میری تمام ہو جائے
تُو اَگر ہم کلام ہو جائے ہم فقیروں کا کام ہو جائے
|