گیت نمبر:411 گیت:عہد اِے گم گشتہ کی تصویر دکھاتی
شاعر:نامعلوم کمپنی:کوہاٹ پروگرام البم:لائیو سٹیج شو
حال دل کیوں نہ کہوں سامنے دیوانوں کے یہ تو وہ لوگ ہیں اپنوں کے نہ بیگانوں کے
وہ بھی کیا دِن تھے اُدھر شام اِدھر ہاتھ میں جام اب تو رستے بھی رہے یاد نہ میخانوں کے
عہد اِے گم گشتہ کی تصویر دِکھاتی کیوں ہو ایک آوارہ اِے منزل کو ستاتی کیوں ہو
وہ حسین عہد جو شرمندہ اِے اِیفا نہ ہوا اُس حسین عہد کا مفہوم سکھاتی کیوں ہو
اِیک آوارہ اِے منزل کو ستاتی
ایک سرکش سے محبت کی تمنا رکھ کر خود کو آیئن کے پھندوں میں پھنساتی کیوں ہو
اِیک آوارہ اِے منزل کو ستاتی
میں تصفف کے مرائل کا نہیں ہوں قائل میری تصویر پہ تم پھول چڑھاتی کیوں ہو
اِیک آوارہ اِے منزل کو ستاتی
|