گیت نمبر:354 گیت:یوں میرے جنوں کی دنیا میں
شاعر:متفرق کمپنی:ایس ایس ایس والیم:5
میں نے کہا مژگاں ہے یہ اُس نے کہا یہ تیر ہے میں نے کہا ابرو ہے یہ اُس نے کہا شمشیر ہے
میں نے کہا چہرے پہ کیوں بل کھاتی ہے زُلفِ بکا اُس نے کہا یہ عاشقوں کے واسطے زنجیر ہے
میں نے کہا اے شمس گیسوں کیوں یہ بکھرے ہیں تیرے اُس نے کہا یہ سورۃ ولیل کی تفسیر ہے
میں نے کہا فرقت میں تیری جان پر کھیلا ہوں میں اُس نے کہا زندہ رہا یہ بھی تیری تقدیر ہے
یوں میرے جنوں کی دُنیا میں کی ایسے برائی لوگوں نے
یا تم نے مجھے بدنام کیا یا آگ لگائی لوگوں نے
اِک میرے لہو کی مہندی سے رنگینی بڑھائی ہاتھوں کی
جس روز شہر میں قتل ہوا تو عید منائی لوگوں نے
اُن کا بھی ہوں احسان مند دنیا کا بھی ہوں میں شکر گذار
تم نے تو مارا تیر نظر سے پر لاش اُٹھائی لوگوں نے
وہ بام پہ بھی آئے تو کیا ہم سے تو اُدھر دیکھا نہ گیا
جو پوچھا کہ کس طرح ہوتی ہے بارش جبیں سے پسینے کی بوندیں گرا دی
جو پوچھا کہ نغموں میں جادو ہے کیسا تو میٹھے تکلم میں باتیں سنا دی
جو پوچھا شب و روز ملتے ہیں کیسے تو چہرے پہ اپنے وہ زلفیں گرا دی
جو پوچھا کہ کس طرح گرتی ہے بجلی نگائیں ملاہیں ملا کر جھکا دی
جو اپنی تمناؤں کا حال پوچھا تو جلتی ہوئی چند شمعیں بجھا دی
وہ بام پہ بھی آئے تو کیا
|