گیت نمبر:334 گیت:بے وفا یوں تیرا مسکرانا بھول جا نے کے
شاعر: کمپنی:ایس ایس ایس والیم:29
بیوفا یوں تیرا مسکرانا بھول جانے کے قابل نہیں ہے
میں نے جو زخم کھایا ہے دل پر وہ دکھانے کے قابل نہیں ہے
میں نے پوچھا کے کل شب کہاں تھے پہلے شرمائے پھر چل کے بولے
آپ وہ بات کیوں پوچھتے ہیں جو بتانے کے قابل نہیں ہے
میں نے خط لکھ کے ان کو بھلایا آ کے قاصد نے دُکھڑا سنایا
اُن کے پاؤں میں مہندی لگی ہے آنے جانے کے قابل نہیں ہیں
تیر و تلوار تم مت اُٹھاؤ کیو ں یہ کرتے ہو بیکار زحمت
جانتے ہیں تمھاری کلائی بوجھ اُٹھانے کے قابل نہیں ہے
میں نے جب بھی کہ عرض تمنا زلف کی طرح بل کھا کے بولے
ایسے عاشق کو سولی چڑھا دو رحم کھانے کے قابل نہیں ہے
|