گیت نمبر: 228 گیت: تُو بھی کِسی کا پیار نہ پائے خدا کرے
شاعر: متفرق کمپنی:مووی بِکس (لوک ورثا) والیم:2
کُچھ میں ہی جانتا ہوں جو مُجھ پر گذر گئی دُنیا تو لُطف لے گی میرے واقعات میں
میرا تو جُرم تذکرہ عام ہے مگر کُچھ دھجیاں ہیں میری زُلیخاں کے ہاتھ میں
وے اَگ لاواں تیڈیاں سنگتاں کوں تے جِناں میڈا ککھ نہیں چھوڑا
وے دس کیوں آیاں تیکوں کیں صدیا پاویں ہو گیا عقل دا تھوڑا
ونج خوش وس نال رقیباں دے تے میکوں ہے منظور وچھوڑا
خورشیدؔ کوں کیں تے دوش نہیں ہِس خالق مان تروڑا
اور تیرا غم رہے سلامت میرے دِل کو کیا کمی ہے غم میں یار تیرے صدقے یہی میری زندگی ہے
اور شبِ غم کی تلخیوں کو کوئی میرے دل سے کوئی پوچھے تیری راہ تکتے تکتے جسے صبح ہو گئی ہے
تُجھے ہو نصیب گد اگری تیرا دست ناز دراز ہو یہی بددُعا ہے کہ فتنہ گر تیرا حُسن سہرا نواز ہو
رہے فرض غم میں مبتلا نہ دُعا ملے نہ شفا ملے جو قضا کی ہو تُجھے آرزو تیری عمر دراز ہو
وے جِگڑا پھٹ کے شالا ٹکڑے تی وی تے فریاد سُنی جگ سارا
وانگ دیوانہ پھریں گلیاں تے اُتے ہسی وے زمانہ سارا
وے دل وِچ نِکلن نی درداں تے آئیں تے نہ دِسی کوئی کنارہ
ساری عمراں توں تاں روندا راویں جیویں روندا اے خانؔ بے چارہ
تُو بھی کِسی کا پیار نہ پائے خدا کرئے تُجھ کو تیرا نصیب رُلائے خدا کرئے
کاش اِیسا ہو کہ اَب کہ بےوفائی میں کروں تُو پھرے قریہ بہ قریہ کوں بہ کوں میرے لیے
میں تو لامحدود ہو جاؤں سمندر کی طرح تُو بہہ دریا بہ دریا جُو بہ جُو میرے لیے
راتوں میں تُجھ کو نیند نہ آئے خدا کرئے تُجھ کو تیرا نصیب رُلائے خدا کرے
تُو بھی کِسی کا پیار نہ پائے خدا کرئے
میری طرح تُجھے بھی جوانی میں غم ملیں تیرا نہ کوئی ساتھ نبھائے خدا کرے
تُو بھی کِسی کا پیار نہ پائے خدا کرئے
تُجھ پر شبِ وصال کی راتیں حرام ہوں شمعیں جلا جلا کے بُجھائے خدا کرے
تُو بھی کِسی کا پیار نہ پائے خدا کرئے
مُجھے تسلیم ہے تُوں نے محبت مجھ سے کی ہو گی زمانے نے مگر اظہار کی مُہلت نہ دی ہو گی
میں اپنے آپ کو سُلگا رہا ہوں اِس توقعو پر کبھی تو آگ بھڑکے گی کبھی تو روشنی ہو گی
ہو جائیں بد دُعائیں میری دوستوں غلط اب اُن پہ کوئی حرف نہ آئے خدا کرے
تُو بھی کِسی کا پیار نہ پائے خدا کرئے
|