گیت نمبر:221 گیت:عشق میں ہم تم میں کیا بتاہیں
شاعر:متفرق کمپنی:مووی بکس (لوک ورثا) والیم:1
نسیم اے صبح ہو تُو اِتنا اُنہیں بتا دِینا لبوں پہ جان ہے صورت ذرا دِکھا دِینا
ملا نہ دینا تمنا یہ خاک میں میری نہ حسرتوں کے گلے پہ چُھری چلا دِینا
جنازہ میرا تہہ بام آج ٹھہرا کر عزیزو رُخ سے پردہ ذرا ہٹا دِینا
تمھارے ہار کے باسی جو پھول ہوں اُن کو مزارِ عاشقِ ناشاد پر چڑھا دِینا
خیال رکھا اِے میڈی میت اُتے میڈا کوئی لگدا نہ رو وے
کرو کفن دَفن دی بہوں جلدی متاں خبر اِے سجنڑ کوں پووے
او وی لا کے مہندی سگناں دی میڈی میت تے آن کھلووے
خورشیدؔ دَا باقی کے رَاسی جے اُوندا اِک اَتھرو ڈِھگ پووے
عشق میں ہم تم میں کیا بتا ہیں کِس قدر چوٹ کھائے ہوئے ہیں
موت نے ہم کو مارا ہے اور ہم زندگی کے ستائے ہوئے ہیں
اُس نے شادی کا جوڑا پہن کر صرف چوما تھا میرے کفن کو
بس اُسی دن سے جنت کی حوریں مُجھ کو دُولہا بنائے ہوئے ہیں
سُرخ آنکھوں میں کاجل لگا ہے رُخ پہ غازہ سجائے ہوئے ہیں
ایسے آئے ہیں میت پہ میری جیسے شادی پہ آئے ہوئے ہیں
اِے لحد اپنی مٹی سے کہہ دے دا غ لگنے نہ پائے کفن کو
آج ہی ہم نے بدلے ہیں کپڑے آج ہی ہم نہائے ہوئے ہیں
شراب اِس لیے فِلحال میں نہیں پیتا کہ ناپ تول کے پینا مجھے پسند نہیں
تیرے وجود سے انگڑائی لے کے نکلے گا وہ میکدہ جو ابھی بوتلوں میں بند نہیں
اُن کی تعریف کیا پوچھتے ہو عمر ساری گناہوں میں گذری
پار سا بن رہے ہیں وہ ایسے جیسے گنگاہ نہائے ہوئے ہیں
نہ اَب مسکرانے کو جی چاہتا ہے نہ آنسوں بہانے کو جی چاہتا ہے
حسیں تیری آنکھیں حسیں تیرے آنسو یہی ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے
دِیکھ ساقی تیرے میکدے کا ایک پہنچا ہوا رِند ہوں میں
جتنے آئے ہیں میت پہ میری سب کے سب ہی لگائے ہوئے ہیں
عشق میں ہم تم میں کیا بتا ہیں کِس قدر چوٹ کھائے ہوئے ہیں
موت نے ہم کو مارا ہے اور ہم زندگی کے ستائے ہوئے ہیں
|