گیت نمبر:197 گیت:لوگ کہتے ہیں کہ گلشن میں بہار آئی ہے
شاعر:ساجد کمپنی:ایس ایس ایس والیم:17
لوگ کہتے ہیں کہ گلشن میں بہار آئی ہے پھول کہتا ہے میری جان پہ بن آئی ہے
خامشی میری کٹھکتی تھی بہت لوگوں کو جب تیرا نام لیا کہتے ہیں سودائی ہے
رات کے پچھلے پہر کُوک تو میں نے بھی سُنی یار لوگوں نے کہا کُچھ نہیں شہنائی ہے
میں اِکیلا تو نہیں میرے کہی ساتھی ہیں آپ کی یاد ہے غم ہے میری تنہائی ہے
تھام کر ہاتھ میرا اُس نے کِسی کی نہ سُنی لوگ کہتے ہیں سودائی ہے سودائی ہے
شاخ سے توڑ کے جہاں چاہے اُسے لے جائے صرف بھنورا ہی نہیں پُھول بھی ہر جائی ہے
اُس کی آواز نمک ہے میرے زخموں کے لیے ہائے کیسی میری ساجد سے شناسائی ہے
لوگ کہتے ہیں کہ گلشن میں بہار آئی ہے پھول کہتا ے میری جان پہ بن آئی ہے
|