گیت نمبر:113 گیت:میرے قاتل میری میت پہ ذرا رو لینا
شاعر:ایس ایم صادقؔ کمپنی:این ایم سی والیم:162
مُجھے دُنیا سے رخصت کر کے ہی جاتے تو اَچھا تھا گھڑی بھر کے لیے تم بھی چلے آتے تو اَچھا تھا
میری تُربت پہ آئے ہو تمھاری مہربانی ہے رَقیبوں کو مگر تم ساتھ نہ لاتے تو اَچھا تھا
میرے قاتل میری میت پہ ذرا رو لینا دَاغ دَامن سے میرے خون کے یوں دھو لینا
توں ملا بھی تو میری جان سے کھیلا سنگ دل تجھے پانے سے تو بہتر تھا تجھے کھو لینا
میرے قاتل میری میت پہ ذرا رو لینا دَاغ دَامن سے میرے خون کے یوں دھو لینا
جب بھی مر جھائیں کسی روز وَفا کے پودے پھر میرے خون سے اِک فصل نئی بو لینا
میرے قاتل میری میت پہ ذرا رو لینا دَاغ دَامن سے میرے خون کے یوں دھو لینا
دو گھڑی کے لیے آ کر مجھے رُخصت کر دو غیر کی بانہوں میں پھر چین سے سو لینا
میرے قاتل میری میت پہ ذرا رو لینا دَاغ دَامن سے میرے خون کے یوں دھو لینا
میری تُربت پہ نہ ڈالو مہکتے گُل صادقؔ پھول سوکھے ہوئے کانٹوں میں تم پرو لینا
میرے قاتل میری میت پہ ذرا رو لینا دَاغ دَامن سے میرے خون کے یوں دھو لینا
|