گیت نمبر:112 گیت:دل لگایا تھا دلگی کیلئے
شاعر:متفرق کمپنی:او ایس اے(ویڈیو) والیم:لایؤ پروگرام
عشق میں دِل کا تماشا نہیں دِیکھا جاتا ہم سے ٹوٹا ہوا شیشہ نہیں دیکھا جاتا
اَپنے حصے کی خوشی آ میں لٹا دوں تجھ پر تیرا اُترا ہوا چہرا نہیں دِیکھا جاتا
کیسی غلطی شباب کر بیٹھا دِل میرا اِنتخاب کر بیٹھا
یہ سمجھ کر کے زندگی تم ہو زندگانی خراب کر بیٹھا
بن گیا روگ زندگی کے لیے دِل لگایا تھا دِل لگی کے لیے
جو نہ کرنا تھا وہ بھی کر ڈالا ہم نے ظالم تیری خوشی کے لیے
دِل لگایا تھا دِل لگی کے لیے
آپ بس دِل پہ ہاتھ رَکھ دِیجیے اتنا کافی ہے بے خودی کے لیے
دِل لگایا تھا دِل لگی کے لیے
آپ کی مانگ میں ستارے ہیں
نہ پوچھ مجھ سے میرے صبر کی وسط کہاں تک ہے ستا کر دیکھ لے ظالم تیری طاقت جہاں تک ہے
ستم گر تجھ سے اُمید کرم ہو گی جنہیں ہو گی ہمیں تو دیکھنا یہ ہے کہ تو ظالم کہاں تک ہے
آپ کی مانگ میں ستارے ہیں ہم ترستے ہیں روشنی کے لئے
دِل لگایا تھا دِل لگی کے لیے
ہم تو دُنیا میں ہو گے رُسوا لب نہ کھولے تیری خوشی کے لیے
دِل لگایا تھا دِل لگی کے لیے
سارے جھگڑے ہی زندگی تک ہیں کون مرتا ہے پھر کسی کے لیے
دِل لگایا تھا دِل لگی کے لیے
اِہل دِل اُس کو دِل نہیں کہتے جو تڑپتا نہ ہو کسی کے لیے
دِل لگایا تھا دِل لگی کے لیے
تم فرشتوں کی بات لے بیٹھے ہم ترستے ہیں آدمی کے لیے
دِل لگایا تھا دِل لگی کے لیے
|